اپنی رسوائی اپنے نام


میں نے سوچا

بھیجوں تجھے کوئی

سرخ گلاب

لکھوں تیرے نام

میں اپنی زندگی کا انتساب

مگر یہ سوچ کر ہی لرز اٹھی


کہہ کہی اس طرح

نا کر بیٹھوں رقم

اپنی رسوائی اپنے نام

Posted on Feb 16, 2011