بڑے رنجور کیوں نا ہوں

بڑے رنجور کیوں نا ہوں
بڑے مجبور کیوں نا ہوں
اوائل میں مہینے کے
سب اپنے خون پسینے کے
جو پیسے جوڑ لیتے ہیں
گھروں کو بھیج دیتے ہیں
اور اپنے خط میں لکھتے ہیں
ہم اپنا دھیان رکھتے ہیں
بڑی خوش بخت گھڑیاں ہیں
یہاں خوشیاں ہی خوشیاں ہیں

Posted on Feb 16, 2011