باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے

باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے

سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجام خلوص
پھر اسی جرم محبت کو دوبارہ کر کے

جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں میں نئے
اپنے ہر اشک کو پلکوں پے ستارہ کر کے

دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارا کر کے

ایک ہی شہر میں رہنا مگر ملنا نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت گوارہ کر کے . . . . !

Posted on Jul 03, 2012