وہ بے اِرادَہ سہی
وہ بے اِرادَہ سہی ، تتلیوں میں رہتا ہے ، ،
کے میرا دل تو میری مٹھیوں میں رہتا ہے
میں اپنے ہاتھ سے دل کا گلا دبا دوں گی
میرے خلاف یہی سازشوں میں رہتا ہے . .
اُڑان جس کی ہمیشہ سے جارہانہ رہی
وہ آج میری طرح بے پروں میں رہتا ہے
آلاؤ بن کے دسمبر کی سرد راتوں میں
تیرا خیال میرے طاقچوں میں رہتا ہے .
بچا کے خود کو گزارنا محال لگتا ہے
تمام شہر میرے راستوں میں رہتا ہے
میری کتاب محبت میں اس کا ذکر نہیں
وہ خوش خیال غلط فہمیوں میں رہتا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ