بتانے سے بھی یہ غم کیوں کم نہیں ہوتے

بتانے سے بھی یہ غم کیوں کم نہیں ہوتے
آنسوؤں سے دل کے کون نم نہیں ہوتے

تھیں بہت امید تو اپنوں سے اس دل کو کبھی
پر ہمیشہ ساتھ یہ ہمدم نہیں ہوتے

بے بسی ہنسنے لگی خاموشی اب ہے گونجتی
بند کمروں میں کوئی موسم نہیں ہوتے

یاد تو کرتے ہیں انکو ہم صدا ہی رات دن
خواب میں ان کے کبھی کیا ہم نہیں ہوتے . . . !

Posted on May 02, 2012