بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب یار کے قصے

بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب یار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں لب و رخسار کے قصے

یہاں سب کے مقدر میں فقط زخم جدائی ہے
سبھی جھوٹے فسانے ہیں وصل یار کے قصے

بھلا عشق و محبت سے کس کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتا ہوں میں کاروبار کے قصے

میرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سر دیوار لکھتا ہوں میں پیسے دیوار کے قصے

میں اکثر اس لیے لوگوں سے جا کر خود نہیں ملتا
وہی بیکار کی باتیں وہی بیکار کے قصے !

Posted on Aug 29, 2011