بہت سوچ کر میں نے یہ قدم اٹھایا تھا
بہت سوچ کر میں نے یہ قدم اٹھایا تھا
بڑے ارمانوں سے اسے دل میں سجایا تھا
ناجانے کس غلطی کی سزا ملی ہے مجھے
میں نے کب کسی کے دل کو دکھایا تھا
چاہت کے سب سپنے ادھورے رہ گئے
آنکھ کھلی تو اپنے آپکو تنہا پایا تھا
اب کس کے انتظار میں رستے کو دیکھتا ہوں میں
سوائے غم کے کون ہے جو اس رستے پر آیا تھا
سکھ کی تلاش میں در بدر ہو گئی ہے زندگی
جہاں بھی گیا دکھ کو ہمیشہ پیچھے پایا تھا
جس نے بھی دیکھا وہ ہنس کر کیوں گزرا
میں نے کسی کو دکھ اپنا کب سنایا تھا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ