درد کے پھول بھی کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں ،
زخم کیسے بھی ہوں کچھ روز میں بھر جاتے ہیں ،
اس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی ،
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ گزر جاتے ہیں ،
راسته روکے کھڑی ہے یہی الجھن کب سے ،
کوئی پوچھے تو کہیں کیا کہ کدھر جاتے ہیں ،
نرم آواز بھلی باتیں مہذب لہجے ،
پہلی بارش میں ہی سب رنگ اُتَر جاتے ہیں . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ