دیار نور میں تیرا شبوں کا ساتھی ہو ،
کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو ،
میں اس سے جھوٹ بولو ، تو مجھ سے سچ بولے ،
میرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو ،
میں اس کے ہاتھ نا آئوں ، وہ میرا ہو کے رہے ،
میں گر پروں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو ،
کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں ،
میں چپ رہو تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو ،
وہ خواب دیکھے تو میرے حوالے سے ،
میرے خیال کے سب منظرو کا ساتھی ہو . . . .
Posted on Oct 18, 2011
سماجی رابطہ