دل شکستہ
دل شکستہ اپنے جیسا یہاں کوئی دفن ہے
دیر تک رات کو رونے کی صدا آتی ہے
جیسے چشمے پہ نہاتی ہوئی شہزادی خواب
چاندنی رات اب اشکوں میں نہا جاتی ہے
کیا یہاں دشت تمنا میں کوئی پھول کھلا
اب ادھر روز کئی باد صباء آتی ہے
کس دستک نے بہت چپکے سے سرگوشی کی
چاند سے چاندنی نزدیک ہوئی جاتی ہے
میری آنکھوں میں اتر آئے ہیں کالے بادل
جاؤ سو جاؤ کے موسم بڑا جذباتی ہے
خشک پتوں کو کوئی روند رہا ہے شاید
بال بکھرائے ہوئے باد صباء آتی ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ