دلداریاں

دلداریاں

چپ ہے ہر وقت کا رونے والا
کچھ نا کچھ آج ہے ہونے والا
ایک بھی اشک نہیں ہے آنکھوں میں
سخت جان کتنا ہے رونے والا
آج کانٹوں کا بھی حق دار نہیں
ہار پھولوں کے پرونے والا
کھو گیا درد کی تصویروں میں
پیار کے رنگ بھگونے والا
فصل اشکوں کی اگ آئی کیسے
کیا کہے … کہہ کے بونے والا
بانٹتا پھرتا ہے اوروں کو ہنسی
خود کو اشکوں میں ڈبونے والا
مطمئن اب ہیں یہی سوچ کے ہم
ہو رہیگا ہے جو ہونے والا
شوق تم جسکے لیے مرتے ہو
وہ تمہارا نہیں ہونے والا




Posted on Feb 16, 2011