دو گھونٹ کا اے ساقی ، الزام نہیں لوں گا ،
میں تشنہ لبی دے کر ایک جام نہیں لوں گا .
اظہار تمنا ہی توہین تمنا ہے ،
تم خود ہی سمجھ جاؤ میں نام نہیں لوں گا .
جو شام جگاتی ہو ، جو صبح سلاتی ہو ،
وہ صبح نہیں لوں گا وہ شام نہیں لوں گا .
اک سجدہ مستی کی توفیق عطا کر دے ،
پھر اپنی جبیں سے میں کچھ کام نہیں لوں گا .
اے اہل چمن رکھ لو یہ تحفہ گل اپنا ،
مجھ کو میرا حق دے دو انعام نہیں لوں گا .
لکھوں گا جب میں افسانہ محبت کا ، ،
آغاز تو لے لوں گا ، انجام نہیں لوں گا . . ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ