دعائے نیم شبی کا جواب کیا دیتا
خود ایک خواب تھا وہ مجھ کو خواب کیا دیتا
شعور زندگی ، احساس و آگہی ، پندار
مجھے وہ اس سے زیادہ عذاب کیا دیتا
ہر ایک حرف میرا وقف تھا اسی کے لیے
میں اس کے نام کوئی انتساب کیا دیتا
نا گن سکا جو میرے چہرے کی لکیریں تک
میں دل کے زخموں کا اس کو حساب کیا دیتا
میرا بھی چہرہ تھا کتبہ مٹے سوالوں کا
تھے اس کے ہونٹ بھی پتھر جواب کیا دیتا . . . ! ! ،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ