ہمارے سوچ کی پرواز کو روکے نہیں کوئی
نئے افلاک پے پہرہ بٹھا کر کچھ نہیں ملتا
کوئی اک آدھ سپنا ہو تو پھر اچھا بھی لگتا ہے
ہزاروں خواب آنکھوں میں سجا کر کچھ نہیں ملتا
اسے کہنا کے پلکوں پر نا ٹانکے خواب کی جھالر
سمندر کے کنارے گھر بنا کر کچھ نہیں ملتا
یہ اچھا ہے کے آپس کے بھرم نا ٹوٹنے پائیں
کبھی بھی دوستوں کو آزما کر کچھ نہیں ملتا
فقط تم سے ہی کرتا ہوں میں ساری راز کی باتیں
ہر اک کو داستاں دل سنا کر کچھ نہیں ملتا
عمل کے سوخت کا راگ میں ذرا سا کھون شامل کر
میرے ہم دم فقط باتیں بنا کر کچھ نہیں ملتا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ