التجا

التجا

مجھے خود سے یہ شکوہ ہے

تمھارے پاس رہ کر بھی میں تم سے دور رہتا ہوں

تمھارے وصل کی بارش نے جل تھل کر دیا مجھ کو

مگر میں تو

خود اپنے ہجر کے زخموں سے اب بھی چور رہتا ہوں

میری جان میں تمہارا ہوں

تو پھر یہ کیا قیامت ہے

یہ ہم میں فاصلے کیسے ہیں یہ کیسی محبت ہے ؟

اے میرے دوست اپنے حق کو ایسے چھوڑتے کیوں ہو ؟

دلوں کو توڑتے کیوں ہو ؟

اے میرے چارا گر !

تم سے بس اتنی گزارش ہے

مجھے مجھ سے چرا لو تم

میں اپنے آپ کو شاید کسی دن مار ڈالونگا

مجھے مجھ سے بچا لو تم

مجھے خود میں چھپا لو تم

Posted on Feb 16, 2011