جب تیری یاد کا طوفان گزر جائے گا
دل کسی اور سمندر میں اتر جائے گا
دشت سے دور سہی سایہ دیوار تو ہے
ہم نا رک سکے تو کوئی اور ٹھہر جائے گا
داغ رہنے کیلئے ہوتے ہیں رہ جائیں گے
وقت کا کام گزارنا ہے گزر جائے گا
اپنے حالات سے میں سلاہ تو کر لوں لیکن
مجھ میں رپوش جو ایک شخص ہے مر جائے گا
دوپھر میں وہ کڑی دھوپ پڑے گی کے
جسکے چیرے پہ جو داغ ہے اُتَر جائے گا . . . !
Posted on May 16, 2012
سماجی رابطہ