جھیل کی اداسی میں
بے دلی کی دلدل پر
بے خبر سے منظر میں
درد کے سمندر میں
اک یاد باقی ہے
آنکھ میں خزاں رُت ہے
گرد اُڑتی رہتی ہے
پھر بھی ایک کونے میں
اک گلاب باقی ہے
اک یاد باقی ہے . . . !
Posted on Jul 14, 2012
جھیل کی اداسی میں
بے دلی کی دلدل پر
بے خبر سے منظر میں
درد کے سمندر میں
اک یاد باقی ہے
آنکھ میں خزاں رُت ہے
گرد اُڑتی رہتی ہے
پھر بھی ایک کونے میں
اک گلاب باقی ہے
اک یاد باقی ہے . . . !
سماجی رابطہ