جھوٹی تھی یا سچی تھی
مجھ کو اچھی لگتی تھی
آنکھیں اسکی کلی تھی
چہرہ اُجْلا اُجْلا تھا
پھول چمن میں کھلتے تھے
جب وہ کھل کر ہنستی تھی
کہہ دیتی تھی سب کچھ ہی
دل میں کچھ کب رکھتی تھی
کڑوی تھی گفتار بہت
لیکن دل کی اچھی تھی
کر لیتی تھی جھگڑا اور
فوراً مان بھی جاتی تھی
دور بھی ہم ہو سکتے ہیں
کب ہم نے یہ سوچا تھا
کتنے پیارے دن تھے ، وہ
ہر دم سامنے رہتی تھی
بے گانی تھی لیکن ، وہ
اپنی اپنی لگتی تھی
گلشن اسکی چاہت کا
میرے دل میں مہکا تھا
کیا وہ آج بھی ایسی ہے
جیسی کل تک لگتی تھی
یا رب اسکو خوش رکھنا
ہر دم جو خوش رہتی تھی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ