جس نے بخشا ہمیں پنڈار شناسائی کا

زندگی آ ، تیرے ارمان بدل کر دیکھیں
دل میں ٹھہرا ہوا مہمان بدل کر دیکھیں

ایک امید کی صورت میں ملا ہے کوئی
خاک ہو جانے کا امکان بدل کر دیکھیں

جس نے بخشا ہمیں پنڈار ، شناسائی کا
آج ہم اپنی وہ پہچان بدل کر دیکھیں

میری آنکھیں بھی نئے رنگ طلب کرتی ہیں
گھر کا سارا سر و سامن بدل کر دیکھیں

وہ جو ہر بات کو حالات پہ رکھ دیتا ہے
اپنے اندر کا وہ انسان بدل کر دیکھیں

میری دعا تو قبول ہوتی نہیں ہے رومی
من کے مندر کا ہی بھگوان بدل کر دیکھیں . . . !

Posted on Dec 28, 2011