کبھی ایسا نہیں ہوتا

تمھیں ایسا کیوں لگتا ہے کے ہم خود ڈھونڈتے ہیں اپنے رشتوں کو ،

سنو جانا ! کبھی ایسا نہیں ہوتا ،

تمھارے اور میرے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا ،

کے سب رشتے ، سبھی بندھن کہیں پہلے سے رکھے ہیں ،

وہ سارے آنے والے پل جو آخر بیت جاتے ہیں ،

جو ہم سے جیت جاتے ہیں ،

وہ سب پہلے سے رکھے ہیں ،

سمجھ کر سوچ کر رکھے ہیں سارے پل ، سبھی رشتے ، سبھی موسم ،

محبت بھی تو لمحہ ہے ، محبت بھی تو موسم ہے ،

یہ کس کے دل پے اُترے گا ؟

کہاں پر کب کھلے گا ، کونسی گلیوں میں مہکے گا ؟

ناجانے کونسا دل اس کے رنگوں میں فنا ہوگا ؟

ناجانے کونسا دل اس لمحے کو پتے ہی گھنی تاریخ گلیوں کی مسافت سے رہا ہوگا ؟

وضاحت ہم نہیں کرتے ،

محبت ہم نہیں کرتے ،

کے یہ تو جادوگرنی ہے جو ہم کو ڈھونڈ لیتی ہے ،

ہمیں پہچان لیتی ہے ،

کسی مصروف کمرے میں پری بیکار چیزوں سے یہ ہم کو چھان لیتی ہے ،

کبھی جب زخم کھلتا ہے ،

بیسن اور دفتروں کی بھیڑ میں بھی یہ ہمارے ساتھ چلتی ہے ،

لہو کی دھوپ میں چپ چاپ جلتی ہے ،

حنا کی خوشبوؤں میں جب اتاری ہے ہماری جان لیتی ہے ،

یہ ہم میں بندھ دیتی ہے نئے موسم ، نئے سورج ، نئے تارے اور خوشبو ،

یہ ہم کو سونپ دیتی ہے کوئی اِعْزاز جسکا مان رکھنا فرض ہوتا ہے ،

یہ ہم پر بوجھ بنتی ہے ،

یہ ہم پر قرض ہوتا ہے ،

کہاں ، کس پر نچھاور جان کرنی ہے ،

یہ چاہت ہم نہیں کرتے ،

سنو جانا ! محبت ہم نہیں کرتے … .

Posted on Feb 16, 2011