کبھی تم اپنی محبت کا اعتبار تو دو
میں چاہوں ٹوٹ کے تم کو یہ اختیار تو دو
گزرتی ہی نہیں مجھ سے یہ زندگی تنہا
سہارا پیار کا دیکر اسے گزار تو دو
میں سوچتی ہوں تمھارے بغیر کیا ہوگا ؟
دل و دماغ پر ایک بوجھ ہے اُتار تو دو
میرے خیال کی راہوں کو کہکشاں کر دو
کے روشنی سے میری زندگی سنوار تو دو
امید وفا غم ہجر کا مداوا ہے
میں انتظار کروں مگر ضبط انتظار تو دو
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ