کہتے ہو کہ صحراؤں کا منظر نہیں دیکھا
شاید تم نے میرا گھر نہیں دیکھا .
سنتا ہوں تیرے ہاتھ ہوئے دست حنا
اچھا ہے ان آنکھوں نے وہ منظر نہیں دیکھا .
وعدہ تھا کی ہم تم سے محبت سے ملیں گے
کیوں اسنے آج مجھے پلٹ کر نہیں دیکھا .
ہم لوگوں سے کیا پوچھتے ہو نیند کی لذت
ایک عمرا ہوئی رات میں بستر نہیں دیکھا .
کچھ کہتے ہیں وہ موم ہے کچھ کہتے ہیں پتھر
افسوس کی میں نے اسے چھو کر نہیں دیکھا .
دلکش جو محبت سے توجہ ہو خالی
ایسا تو کوئی میں نے سخن ور نہیں دیکھا .
Posted on Aug 25, 2012
سماجی رابطہ