خاموش رہوں میں تیرا ساتھ چاہیے

خاموش رہوں میں تیرا ساتھ چاہیے

تنہا ہے میرا ہاتھ ، تیرا ہاتھ چاہیے

مجھ کو میرے مقدر پر اتنا یقین تو ہے

تجھ کو بھی میرے لفظ ، میری بات چاہیے

میں خود اپنی شاعری کو کیا اچھا کہوں

مجھ کو تیری تعریف ، تیری داد چاہیے

احساس محبت تیرے واسطے ہے لیکن

جنون عشق کو تیری سوغات چاہیے

تو مجھ کو پانے کی خواہش رکھتی ہے لیکن

مجھ کو جینے کے لیے تیری ملاقات چاہیے . . .

Posted on Feb 16, 2011