کسی مظلوم کی آہ و فغن کوئی نہیں سنتا
یہ بستی پتھروں کی ہے یہاں کوئی نہیں سنتا
عدل کی بھیک لینے جا رہے ہو جس کے در پہ تم
وہاں سب لوگ بہرے ہیں وہاں کوئی نہیں سنتا
تہہ دل سے پُکار اپنے خدا کو حالت غم میں
کے وہ اس جا بھی سنتا ہے جہاں کوئی نہیں سنتا
ہمہ تن گوش ہیں سب اس کے قصہ مسرت پر
میرا دل خون ہونے کا بیان کوئی نہیں سنتا
سبھی شکوے ، گلے ، نالے اپنے تک رکھو
گلے معمول بن جائیں تو ہاں کوئی نہیں سنتا
Posted on Jun 17, 2011
سماجی رابطہ