کتاب دل کا کوئی بھی ورق سادہ نہیں ہوتا

کتاب دل کا کوئی بھی ورق سادہ نہیں ہوتا

نگاہ اسکو بھی پڑھ لیتی ہے جو لکھا نہیں ہوتا ،

اسے میں دیکھتی رہتی ہوں یادوں کے کناروں سے ،

نگاہوں کی تپش سے وہ کبھی شعلہ نہیں ہوتا ،

ہوا کو چھونا چاہتی ہوں کے یہ اسکو بھی چوٹی ہے ،

مگر میرا جنون مجھ سے کبھی پورا نہیں ہوتا ،

سنانا چاہتی ہوں حال دل جس ایک جملے میں ،

بکھر جاتا ہے وہ جملہ کبھی یکجا نہیں ہوتا ،

تپش اس دل کی آ پہنچی میری نم ناک آنکھوں تک ،

کاش جو جل گیا کندھا وہی تیرا نہیں ہوتا ،

مجھے اس حال تک پہنچا دیا تیری محبت نے ،

ستم کیسا بھی ہو تجھ سے کوئی شکوہ نہیں ہوتا . . . !

Posted on May 09, 2012