کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی

کتنا دشوار تھا دنیا یہ ہنر آنا بھی
تجھ سے ہی فاصلہ رکھنا تجھے اَپْنانا بھی

کیسی ادب نمائش نے لگائی شرارتیں
پھول ہونا ہی نہیں پھول نظر آنا بھی

دل کی بگڑی ہوئے عادت سے یہ امید نا تھی
بھول جائیگا یہ ایک دن تیرا یاد آنا بھی

جانے کب شہر کے رشتوں کا بدل جائے مزاج
اتنا آسان تو نہیں لوٹ کے گھر آنا بھی

ایسا رشتوں کا بھرم رکھنا کوئی کھیل نہیں
تیرا ہونا بھی نہیں اور تیرا کہلانا بھی

خود کو پہچان کے دیکھے تو ذرا یہ دریا
بھول جائیگا سمندر کی طرف جانا بھی

جانے والوں کی اس بھیڑ سے کیا ہوگا وسیم
اس میں یہ دیکھیے کوئی مجھے پہچانا بھی . . . !

Posted on Feb 13, 2012