کیوں طبیعت کہیں ٹھہرتی نہیں
دوستی تو اداس کرتی نہیں
ہم ہمیشہ کے سیر - چشم سہی
تجھ کو دیکھے تو آنکھ بڑھتی نہیں
شب ہجراں بھی روز بعد کی طرح
کٹ تو جاتی ہے پر گزرتی نہیں
یہ محبت ہے ، سن ، زمانے ، سن !
اتنی آسانیوں سے مرتی نہیں
جس طرح تم گزرتے ہو فراز
زندگی اس طرح گزرتی نہیں . . . !
Posted on May 30, 2012
سماجی رابطہ