لکھ لکھ کے برباد محبتوں کے افسانے رات بھر
جانے کیا کیا سوچتے ہیں ہم دیوانے رات بھر
یہ سوچ سوچ کے کہہ اب نا آئے گا پلٹ کے وہ کبھی
ٹوٹتے رہے میرے صبر کے پیمانے رات بھر
کچھ بیتی یادیں کچھ خواب کچھ امیدیں بھی
ان کی کتنی نشانیاں پڑی رہیں میرے سرہانے رات بھر
سگریٹ کے دھوئے میں بھی تھی تلاش کسی کی
یونہی نہیں جلائی ہم نے تیرے خط پرانے رات بھر
میں جون جون کھاتا رہا قسمیں تم کو یاد نا کرنے کی
تیرے خیال بھی آتے رہے مجھ کو آزمانے رات بھر
کروٹ پے کروٹ بدلنا اٹھ اٹھ کے پکارنا تم کو
میرے اس حال پے ہنستے رہے ویرانے رات بھر
ان کاغذ کی کشتیوں کو کب نصیب ہوئیں منزلیں
میرے دوست بھی آتے رہے مجھ کو سمجھانے رات بھر
جانے کب اُترے گا تیرے سر سے یہ بھوت عشق کا
مجھ کو کوستے ہے رہے اپنے بیگانے رات بھر
کل عید کا چند کایہ چڑھا میرے گھر کی چھت پر
ہمیں یاد آتے راحت بیتے زمانے رات بھر ،
لکھ لکھ کے برباد محبتوں کے افسانے
Posted on Aug 27, 2011
سماجی رابطہ