عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھا
خبر نہیں کے سورج کدھر سے نکلا تھا
یہ کون پھر سے مجھے رستوں میں چھوڑ گیا
ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا نکلا تھا
یہ تیر دل میں مگر بے سبب نہیں اترا
کوئی تو حرف لب چارہ گر سے نکلا تھا
میں رات ٹوٹ کر رویا تو چین سے سویا
کے دل کا زہر میری چشم تر سے نکلا تھا
وہ قیس اب جسے مجنوں پکارتے ہیں لوگ
میری طرح کوئی دیوانہ گھر سے نکلا تھا
Posted on Oct 01, 2011
سماجی رابطہ