میں سوچتا ہوں
لکھا ھے جو کچھ،پڑھا ھے جو کچھ
وہ کس لئے تھا، کسے بتائیں
وہ کس لیئےھے،کھاں سے پوچھیں
مجھے عقیدوں کے خواب دے کر کھا گیا،ان میں روشنی ھے
چمکتی قدروں کی چھب دکھا کر کہا گیا ان میں زندگی ھے
سکھائے مجھ کو کمال ایسے یقیں نہ لا ئیں سکھانے والے
اگر انھیں کو میں جا سناؤں
میں کھنہ آنکھوں کی دسترس میں نئے مناظر کھاں سے لاؤں
زمیں پاؤں تلے نہیں ھے،تو کیسے ستاروںکی سمت جاؤں
کھاں پہ جنس کمال رکھوں ،خیال تازہ کھاں سجاؤں
پرانی قدریں جو محترم ہیں انھیں سنبھالوں یا آنے والے نئے عقیدوں کا بھید پاؤں
وہ سب عقیدیں،تمام قدریں ،خیال سارے
جو مجھ کو سکّے بنا کر بخشے گئے تھے
میرے حواس۔خمسہ سے معتبر تھے
جب میں ان کو رہبر بنا کے نکلا تو میں نے دیکھا
میرے ھاتھوں میں کچھ نھیں ھے
میں ایسے بازار میں کھڑا ھوں جھاں کرنسی بدل چکی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔
میں سوچتا ہوں
Posted on Dec 17, 2012
سماجی رابطہ