میری گردشوں کے وہ دن نہیں
مجھے یاد انکی جفا نہیں
کبھی مل گیا تو خوشی ہوئی
جو نہیں ملا
تو گلہ نہیں
وہی سوزش ہے وہی تڑپ
وہی درد و غم وہی سوز دل
یہی زندگی ہے تو کیا کہوں
کوئی اس سے بڑھ کے سزا نہیں
جو نقاب رخ سے اٹھا کبھی
کہاں مجھ میں تاب جمال تھی
پڑی یک با یک جو نظر میری
رہے ہوش میرے بجا نہیں
انھی پا کے بھی جو نا پا سکا
یہ میرے نصیب کی
بات تھی
وہ ہزار مجھ سے جدا رہے
میرے دل سے پھر بھی جدا نہیں
وہی اپنی طرز وفا رہی
وہی انکی مشک جفا رہی
وہ ظلم کرتے ہیں کچھ اس طرح
کوئی جیسے میرا
خدا نہیں . . . !
Posted on Mar 05, 2012
سماجی رابطہ