محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ ازیتیں بھی شمار کرنا
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمھارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں جو ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
جو حرف لوح وفا پے لکھے ہوئے ہیں ان کو بھی دیکھ لینا
اور جو رائیگاں ہو گئیں وہ ساری عبارتیں بھی شمار کرنا
یہ سردیوں کا اداس موسم کے دھڑکنیں برف ہو گئی ہیں
جب ان کی یختگی پرکھنا تو تمازتیں بھی شمار کرنا
تم اپنی مجبوریوں کے قصے ضرور لکھنا وضاحتوں سے
جو میری آنکھوں میں جل بجھی ہیں وہ خواہشیں بھی شمار کرنا !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ