موم کا شہر پگھل جائیگا
جس طرح شبنم
رات کے گھپ اندھیرے میں
انجانی راہوں پر چل کر
کسی پھول کی سیج پے سجتی ہے
بالکل اسی طرح
میں بھی دیس ، دیس کا پردیسی
تیرے نام کی سرخی بننا چاہوں
یہ جانتے ہوئے بھی
کے صبح ہوتے ہی
یہ شفاف موتیوں کا شہر
باد نسیم میں گم ہو جائیگا
اور سورج کی پہلی کرن سے
موم کا شہر پگھل جائیگا ، . . . . . . . . . ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ