محبت میں کوئی فرمائش نا کرنا

محبت میں کوئی فرمائش نا کرنا
میری غربت کی پھر نمائش نا کرنا

جان تو مسکرا کر دوں گا اگرچہ ہو
وفا کے نام پر ہجر آزمائیش نا کرنا

خوابوں کی تعبیر بدل جاتی ہے
کبھی خوابوں کی خواہش نا کرنا

آنکھوں میں پانی دیکھ کر جل نا جائے
دیکھنا سمندر کے قریب رہائیش نا کرنا

تو نہیں پاس مگر دل میں میرے شاکر
ان فاصلوں کی کبھی پیمائش مت کرنا . . . !

Posted on May 07, 2012