مجھ میں تیرا جمال تھا کیا تھا

اک ہنر تھا ، کمال تھا کیا تھا
مجھ میں تیرا جمال تھا کیا تھا

تیرے جانے پہ اب کے کچھ نا کہا
دل میں در تھا ملال تھا کیا تھا

برق نے مجھ کو کر دیا روشن
تیرا عکس جمال تھا کیا تھا

ہم تک آیا تو مہر لطف و کرم
تیرا وقت زوال تھا کیا تھا

جس نئے تہہ سے مجھے اچھال دیا
ڈوبنے کا خیال تھا کیا تھا

جس پے دل سارے عہد بھول گیا
بھولنے کا سوال تھا کیا تھا . . . !

Posted on May 29, 2012