نا کوئی صبح نا کوئی اپنی شام دیتے ہو
دل دھڑکنے کو محبت کا نام دیتے ہو
روز چلے آتے ہو میرے خواب میں تم
ان آنکھوں کو تم نا ایک پل آرام دیتے ہو ،
تم سے تو نا پوچھا گیا میرا حل دل اور
غیروں کو روز نیا سلام دیتے ہو ،
جب کاٹ دیا اپنے آنگن سے شجر
پھر کیوں سدا ہم کو سر عام دیتے ہو
ہم نے یاد رکھا پھر بھی مجرم ٹھہرے
شاید بھولنے پر تم انعام دیتے ہو . . . !
Posted on May 31, 2012
سماجی رابطہ