نامہ گیا کوئی نا کوئی نامہ بر گیا
تیرے خبر نا آئی زمانہ گزر گیا
ہنستا ہوں یوں کے حجر کی راتیں گزر گئیں
روتا ہوں یوں کے لطف دعا زہر گیا
اب مجھ کو ہی قرار تو سب کو قرار ہی
دل کیا ٹھہر گیا کے زمانہ ٹھہر گیا
یاد اب نہیں کے میں موت سے روٹھا کے زندگی
اتنا کے یاد ہی کے جیا کون ، کون میر گیا .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ