نظر میں ظلمت بدن میں ٹھنڈک
جمال کتنا عجیب سا تھا ،
میاں اس کی چاہت میں گھر سے نکلا تو
حال کتنا عجیب سا تھا ،
نا میں نے اسے خطوط لکھے
نا اس نے میری پناہ چاہی ،
دونوں کو اپنی بے خودی پے
ملال کتنا عجیب سا تھا ،
وہ اپنی راتوں میں چاند دیکھے
میں اپنی راتوں میں اس کو سوچوں ،
بدلتے لمحوں میں سوچ کا یہ
وصال کتنا عجیب سا تھا ،
سفر اکیلے ہی کاٹ لو گے
میں نے پوچھا تو رو دیا وہ ،
جواب کتنا عجیب سا تھا
سوال کتنا عجیب سا تھا . . . . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ