پانا بہت کچھ چاہتا ہوں مگر

پانا بہت کچھ چاہتا ہوں مگر
بس آج خود کو کہیں کھونے دو

کرنے کو باتیں ہیں بہت مگر
بس آج مجھے چپ رہنے دو

جھنجھوڑ دیا ہے زندگی نے آج اتنا
یہ طوفان شانت تو ہونے دو

اپنے ہی جیون کی راہوں میں کانٹے
اپنے ہی ہاتھوں سے پھر بونے دو

پھر سے بچپن جینا ہے مجھ کو
کوئی میرے وہ ٹوٹے کھلونے دو

ٹوٹے ہوئے خوابوں کو سمیٹوں تو کیسے
مجھے نئے کچھ سپنے سلونے دو

پیار تو خود سے بہت کیا ہے
آج خود سے نفرت بھی ہونے دو

انسان تھا شاید ، یہ کیا بن گیا
کچھ دیر اس کا احساس تو ہونے دو

سپنے دیکھنے ہیں پھر سے مجھے
کچھ دیر کے لیے بس سونے دو

ہنسنا میں بھی چاہتا ہوں شاید
آج مگر مجھے کچھ رونے دو

Posted on Feb 16, 2011