پھر ایک سگریٹ جلا رہا ہوں
پھر ایک تیلی بجھا رہا ہوں
تیری نظر میں یہ مشغلہ ہے
میں تو اس کا وعدہ بھلا رہا ہوں .
سمجھنا مت اسکو میری عادت
یہ دھواں جو میں اُڑا رہا ہوں
یہ تیری یادوں کے سلسلے ہیں
میں تیری یادیں جلا رہا ہوں .
میں تو آج اتنا بہک چکا ہوں
کے غم کے قصے سنا رہا ہوں
اگر تمہیں بھی غم ہے تو پاس آؤ
میں پی رہا ہوں پلا رہا ہوں .
ہیں میری آنکھیں تو آج پرنم
مگر میں سب کو ہنسا رہا ہوں
تمہیں کیا مطلب ہمارے غم سے پگلی
میں تو یوں ہی تم کو سنا رہا ہوں .
اگر برا لگا تو معاف کرنا
میں دل کے قصے سنا رہا ہوں .
پھر ایک سگریٹ جلا رہا ہوں
پھر ایک تیلی بجھا رہا ہوں
Posted on Sep 29, 2011
سماجی رابطہ