پھولوں کی آرزو میں بڑے زخم کھائے ہیں

پھولوں کی آرزو میں بڑے زخم کھائے ہیں ،

لیکن چمن کے خار ابھی تک پرائے ہیں ،

اس پہ حرام ہے غم دوران کی تلخیاں ،

جس کے نصیب میں تیری زلفوں کے سائے ہیں ،

مہشر میں لے گئی تھی طبیعت کی سادگی ،

لیکن بڑے خلوص سے ہم لوٹ آئے ہیں ،

آیا ہوں یاد بعد فنا ان کو بھی عدم ،

کیا جلد میری سیکھ پہ ایمان لائے ہیں . . . !

Posted on Feb 17, 2012