پر خوں کی پہلی دعا

پر خوں کی پہلی دعا

رات کی کوکھ سے
صبح کی ایک ننھی کرن نے یوں جنم لیا
شب نے ننھی شفق کی گلابی
حسین مٹھیاں کھول کر
کچھ لکیریں پڑھیں
اور صباء سے نا معلوم چپکے سے کیا کہہ دیا
یوں کے شبنم کی آنکھ سے آنسو بہے
ایک ستارہ ہنسا
چاندنی مسکراتی ہوئی چل پڑی
اور نفاست سے پہلو بدلتے ہوئے
چونک کر میری ماں نے شوق سے
کچھ اشارہ کیا
آہٹوں اور سرگوشیوں میں کسی نے کہا
آہ لڑکی ہے یہ
اتنی افسردہ آواز میرے خدا
میری پہلی سماعت پے لکھی گئی
میری پہلی ہی سانسوں میں گھولا گیا
ان شکستہ لمحوں کا زہریلا پن
آہ لڑکی ہے ، لڑکی ہے ، لڑکی ہے
اس کی قسمت کی مانگو دعا
اب بھی میری سماعت پے لکھی ہے
میرے پر خوں کی پہلی دعا

Posted on Feb 16, 2011