سمندر نے مجھے پیاسا ہی رکھا

سمندر نے مجھے پیاسا ہی رکھا

تیرے بارے میں جب سوچا نہیں تھا
میں تنہا تھا مگر اتنا نہیں تھا

تیری تصویر سے کرتا تھا باتیں
میرے کمرے میں آئینہ نہیں تھا

سمندر نے مجھے پیاسا ہی رکھا
میں جب صحرا میں تھا پیاسا نہیں تھا

منانے روٹھنے کے کھیل میں ہم
بچھڑ جائینگے یہ سوچا نہیں تھا

سنا ہے بند کر لی اس نے آنکھیں
کئی راتوں سے وہ سویا نہیں تھا

Posted on Feb 16, 2011