سزا
یوں ہی تنہائی میں اب دل کو سزا دیتے ہیں ،
نام لکھتے ہیں تیرا لکھ کے مٹا دیتے ہیں ،
جب بھی ناکام محبت کا کوئی ذکر کرے ،
لوگ ہنستے ہوئے میرا نام بتا دیتے ہیں .
اب خوشی کی کوئی ترکیب نہ سوجھے ،
اب یہ عالم ہے کے غم ہی مزہ دیتے ہیں ،
کیا ضرورت ہے کہہ دیتے ہو خود کو یہ زحمت ،
لائو ہم خود ہی نشیمن کو جلا دیتے ہیں .
اب تسلّی نہیں دی جاتی مریض غم کو ،
دیکھنے والے بھی مرنے کی دعا دیتے ہیں .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ