صحرا میں گھٹا مانگ رہا ہوں

پتھر سے وفا بُت سے سدا مانگ رہا ہوں
کیوں آج میں صحرا میں گھٹا مانگ رہا ہوں

مدت سے کوئی دل کو دکھانے نہیں آیا
آجاؤ کوئی زخم نیا مانگ رہا ہوں

کیا مجھ میں کمی تھی جو بدل دی ہیں نگاہیں
قسمت کی لکیروں سے وجہ مانگ رہا ہوں

سورج ہو کے مہتاب لُبہاتے نہیں مجھ کو
دل جس سے ہو روشن وہ دیا مانگ رہا ہوں

جو جرم ای محبت میں تجھے میرا بنا دے
میں ایسی خطاؤں کی دعا مانگ رہا ہوں

Posted on Dec 10, 2012