شب تنہائی

شب تنہائی
وہ جو بڑے سکھ میں ہے
اسے کہنا
کے رات کا پچھلا پہر ہے
اور ابھی ہم جاگتے ہیں
ہماری آنکھوں سے نیند کوسوں دور ہے
ہمارے لب ابھی تک اس کے نغمے گنگناتے ہیں
ہمارا ذہن اب بھی اس کی باتیں سوچتا ہے تو
کبھی ہم ہنس سے دیتے ہیں
کبھی جی بھر کے روتے ہیں

شب تنہائی کی یخ بستا ہواؤں
اسے کہنا ہم اب بھی با ’ وضو ہو کر تمہارا نام لیتے ہیں
اسے کہنا ’ یا اپنا نقش دھو جائے
یا پھر سے اپنا ہو جائے

Posted on Feb 16, 2011