شام کی پلکوں پہ لرزتے رہنا

شام کی پلکوں پہ لرزتے رہنا ،

ڈوب جائے جو یہ منظر تو برستے رہنا ،

اسکی عادت وہی ہر بات ادھوری کرنا ،

اور پھر بات کا مفہوم بدلتے رہنا ،

آگ سے سیکھ لیا ہے یہ قرینہ ہم نے ،

بجھ بھی جانا تو بری دیر سلگتے رہنا ،

جانے کس عمر میں جائیگی یہ عادت ہماری ، ، ،

روٹھنا اس سے تو اوروں سے الجھتے رہنا . . . !

Posted on Jun 28, 2012