سوچتے رہنے کی عادت ہوگئی
چونکتے رہنے کی عادت ہوگئی
حجر کی راتوں کے سنگ آنکھوں کو بھی
جاگتے رہنے کی عادت ہوگئی
جانے کیا در ہے کے اپنے آپ سے
بھاگتے رہنے کی عادت ہوگئی
وہ نہیں لوٹے گا پھر کیوں رہگزر
دکھاتے رہنے کی عادت ہوگئی
وہ میرے اندر چھپا ہے اور اسے
بولتے رہنے کی عادت ہوگئی . . . . !
Posted on Apr 04, 2012
سماجی رابطہ