سندر سپنوں کی بارات گزر گئی جانا
دھوپ آنکھوں تک آ گئی رات گزر گئی جانا
بھور سیم تک جس نے ہمیں باہم الجھائے رکھا
وہ البیلی ریشم جیسی بات گزر گئی جانا
صدا کی دیکھی رات ہمیں اس بر ملی تو چپکے سے
خالی ہاتھ پے رکھ کے سوغات گزر گئی جانا
کس کونپل کی آس میں اب تک ویسی ہی سیر سبز ہو تم
اب تو دھوپ کا موسم ہی برسات گزر گئی جانا
لوگ نا جانے کن راتوں کی مرادیں مانگا کرتے ہیں
اپنی رات تو وہ ہی جو تیرے ساتھ گزر گئی جانا
سندر سپنوں کی بارات گزر گئی جانا
Posted on Feb 16, 2011
سندر سپنوں کی بارات گزر گئی جانا
سندر سپنوں کی بارات گزر گئی جانا
دھوپ آنکھوں تک آ گئی رات گزر گئی جانا
بھور سیم تک جس نے ہمیں باہم الجھائے رکھا
وہ البیلی ریشم جیسی بات گزر گئی جانا
صدا کی دیکھی رات ہمیں اس بر ملی تو چھپ کے سے
خالی ہاتھ پے رکھے سوغات گزر گئی جانا
کس کونپل کی آس میں اب تک ویسی ہی سیر سبز ہو تم
اب تو دھوپ کا موسم ہی برسات گزر گئی جانا
لوگ نا جانے کن راتوں کی مرادیں مانگا کرتے ہیں
اپنی رات تو وہ ہی جو تیرے ساتھ گزر گئی جانا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ