تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
جسے میں چھوڑ دیتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں
محبت ہو کے نفرت ہو ، بھرا رہتا ہوں شدت سے
جدھر سے آئے یہ دریا ، اُدھر ہی مور دیتا ہوں
یقین رکھتا نہیں ہوں میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگہ ٹوٹنے والا ہو اس کو توڑ دیتا ہوں
میرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نا لے جائیں
گھروندے ریت پر تعمیر کر کے چھوڑ دیتا ہوں
عدیم اب تک وہی بچپن ، وہی تخریب کاری ہے
کفس کو توڑ دیتا ہوں ، پرندے چھوڑ دیتا ہوں . . . !
Posted on Jul 30, 2012
سماجی رابطہ